رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ویران گھروں جیسا دل کس کاہے؟

دل

شیطان تمہارا دشمن ہٍے اس لئے تم بھی اسے اپنا دشمن سمجھو ” لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے لوگوں نے شیطان کو اپنا دوست , اپنا ہم نشیں وہم کلام اور رفیق سفر بنا رکھا ہےشیطان تمہارا دشمن ہٍے اس لئے تم بھی اسے اپنا دشمن سمجھو ”لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے لوگوں نے شیطان کو اپنا دوست , اپنا ہم نشیں وہم کلام اور رفیق سفر بنا رکھا ہےاس کے لیے اپنے گھروں کا دروازہ بلکہ اپنے بیڈروم کا دروازہ کھول رکھا ہے ,علاوہ ازیں کچہ لوگ ایسے بھی ہیں

جنہوں نے اس کے لیے اپنا دل کھول رکھا ھے کہ وہ اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں ,اور اسکے منع کرنے سے رکتے ہیں ,یہاں تک کہ وہ انکا اللہ کے علاوہ معبود بنا ہوا ہے ,(أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ)سورة يس:61“اے اولاد آدم ! کیا میں نے تم سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ شیطان کی پوجا پاٹ نہیں کروگے کیوں کہ وہ تمہارا کھلا ہو ا دشمن ہے ”یہی وجہ ہے کہ میں نے یہ چند کلمات تحریر کئے کہ ایک مسلمان اپنے گھر کو اس خبیث دشمن شیطان مردود سے کیسے بچائے ,اس لئے کہ جب یہ خبیث گھر میں داخل ہوتا ہے توفساد پھیلاتا ہے اور میاں بیوی کے درمیان نفاق وشقاق اورتفرقہ ڈالتا ہے ,اس طرح محبت عداوت میں , اوررحمت زحمت میں بدل جاتی ہے .اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو شیطان کے مکروفریب سے بچائے ,اے اللہ تو ہی ہمارا کارساز اورمددگار ہے,

اور تیرے ہی طرف بہترین ٹھکانہ ہے.وحید بن عبد السلام با لی مکہ مکرمہ 16/2/1410ھ​شیطان سے بچنے کے حفاظتی ذرائع1۔گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر کرناحضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا :“جب آدمي اپنے گھر میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھے (اللہم إنی أسئلک خیر المولَج وخیر المخرَج ,بسم اللہ ولَجنا وبسم اللہ خرَجنا وعلى ربِّنا توکَّلنا )” اے اللہ میں تجھ سے (گھر میں) داخل ہونے اور نکلنے کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں, اللہ کے نام کے ساتھ ہم (گھر میں ) داخل ہوئے اور اللہ کے نام کے ساتہ نکلے , اور اپنے پروردگار پرہم نے توکل کیا ” پھر اپنے گھر والوں کو سلام کرے.2- اهل خانہ سے سلا م کرناامام نووی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں مستحب یہ ہے کہ (آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت )بسم اللہ پڑھے اور بکثرت ذکر الہی کرے ,اور سلام کرے چاہے گھر میں آدمی ہوں یا نہ ہوں ,کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے(فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً)سورة النور“جب تم گھروں میں داخل هو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کروجو اللہ کی جانب سے مبارک اور پاکیزہ سلام ہے ”حضرت انس رضی الله عنہ كا بيان ہےکہ رسول ﷺنے (ان سے )کہا(یابنی إذا دخلت على أہلک فسلّم یکن برکۃ علیک وعلى أہل بیتک)” اے میرے بیٹے

جب اپنے اہل کے پاس جاؤتو انہیں سلام کرو جو تم پر اور اہل خانہ پر برکت کا سبب ہوگا “(سنن ترمذی ,ج 4ص161,امام ترمذي نے اس حدیث کو حسن کہا ہے ).حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا : تین اشخاص ایسے ہیں جو اللہ تعالى کی ضمانت میں ہیں1) وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کے نکلے تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے یہاں تک کہ فوت ہو جائے ,اللہ تعالى اسے جنت میں داخل کرے, یا اجروغنیمت کے ساتہ لوٹادے–(2)وہ شخص جو گھر سے مسجد جانے- کے لئے نکلے وہ بھی اللہ تعالى کی ضمانت میں ہے یہاں تک کہ فوت ہوجائےاللہ تعالى اسے جنت میں داخل کرے یا اجروثواب کے سا تہ لو ٹا دے –(3)وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کرکے داخل ہو تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے –(امام ابوداؤد نے اس حدیث کو حسن سند کے ساتہ بیان کیا ہے جیسا کہ نووی نے اذکار میں بیان کیا ہے).امام نووی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ضامن علی اللہ کا مفہوم ہے ضمانت والا, گارنٹی پانےوالا , اورضمان کہتے ہیں

کسی چیز کی حفاظت ونگرانی کرنے کو ,تو گویا اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسا شخص اللہ کی حفاظت ونگرانی میں ہے . اور اس سے بہتر انعام اور کیا ہو سکتا ہے کہ آدمی ہمیشہ ہمیش کے لئے اللہ کی حفاظت اور نگرانی میں رہے .3- کھاتے اور پیتے وقت اللہ کا ذکر کرناحضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہمیں نے رسولﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہو تے وقت اور کھاتے وقت اللہ کا نا م لیتا ہے تو شیطان (اپنے ساتھی شیطانوں سے)کہتا ہے ,کہ تمہارے لئے یہاں شب بسر کرنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ کھانا ہے, اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت آدمی اللہ کا نام نہیں لیتا, تو شیطان (اپنے ساتھی شیطانوں سے )کہتا ہے کہ تم نے شب بسر کرنےکی جگہ پالی , اور جب کھانا کھاتے ہوئے بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ تم نے شب بسر کرنے اور کھانا کھانے کی جگہ پالی “(صحیح مسلم )گھر میں کثرت سے قرآن کی تلاوت کرنااور یہ اس لئے کہ قرآن گھر کو خوشبو داراور پاک و صاف رکھتا ہے ,اور شیطان کو گھر سے نکال بھگاتا ہے,

چنانچہ حضرت ابو موسى’اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :“قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال سنگترے (نارنجی) کی سی ہے کہ اسکا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور خوشبو بھی عمدہ, اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے, کہ اسکا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ہوتی ,اورقرآن پڑھنے والے منافق کی مثال گل ریحان کی سی ہے کہ اس کی خوشبو عمدہ ہوتی ہے مگر ذائقہ کڑوا ہوتا ہے , اورقرآن نہ پڑھنے والےمنافق کی مثال اندرائن (کے پھل) جیسی ہے کہ اس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں خوشبو بھی نہیں ہوتی ” ( صحیح بخاری ومسلم)اسی طرح گھر میں خشوع وخضوع کے ساتہ قرآن پڑھنے سےفرشتےگھر کے قریب آتے ہیں ,چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے کھلیان (کجھور جمع کرنے کی جگہ) میں قرآن پڑھ رہے تھے کہ اچانک ان کی گھوڑی بدکنے لگی (وہ خاموش ہوگئے تو پھر وہ گھوڑی ٹہرگئی ) پھر وہ پڑھنے لگے تو پھروہ گھوڑی بدکنے لگی (اس کے بعد پھر وہ پڑھنے سے رک گئے ) پھر وہ پڑھنے لگے

تو پھر وہ گھوڑی بدکنے لگی ,حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں ڈر گیا کہ کہیںگھوڑی (میرے بچے ) کو کچل نہ ڈالے , پھر میں اس گھوڑی کی طرف بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایکایک سائبان سا میرے سر پر ہے ,اور اس میں چراغ جیسی روشنی ہے ,پھر وہ روشنی فضا میں بلند ہونے لگییہاں تک کہ میں نے پھر اس کو نہیں دیکھا ,میں رسول ﷺکی خدمت میں صبح کو حاضر ہوا, اور عرض کیا یارسول اللہ! گزشتہ رات میں اپنےکھلیان میں قرآن پڑہ رہا تھا کہ میری گھوڑی بدکنے لگی ,تورسول ﷺنے فرمایا, اے ابن حضیر! پڑھتے رہو, ابن حضیر کا بیان ہے کہ پھر میں پڑھنے لگا ,پھر وہ گھوڑی بدکنے لگی , پھر رسول ﷺنے فرمایا :اے ابن حضیر!پڑہتے رہو ,ابن حضیر کہنے لگے کہ میں ہی رک گیا ,کیونکہ یحی’ گھوڑی کے پاس تھا ,میں ڈرا کہ کہیں یحی’ کو کچل نہ ڈالے ,چنانچہ مین نے ایک سائبان سا دیکھا جس میں چراغ جیسی روشنی تھی ,پھر وہ فضا میں بلند ہونے لگی یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا ,تب رسول ﷺنے فرمایا :”يہ فرشتےتھے

جوتمھاری قراءت سن رہے تھےاگر تم پڑھتے پڑھتے صبح کردیتے تو لوگ ان فرشتوں کو دیکہ لیتے اور وہ ان کی نظروں سے پوشیدہ نہ رہتے “.5- گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کرناجب آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کے گھر میں مشکلات بڑہ گئی ہیں ,آوازیں بلند ہونے لگی ہیں ,اور سرکشی وعناد پیدا ہوگئی ہے تویہ جان لیں کہ شیطان وہاں ضرور موجود ہے ,اسلئے آپ کو چاہئے کہ اسے بھگانے اور دور کرنے کی کوشش کریں ,لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کیسے بھاگے گا, اس سوال کا جواب آپ کو اللہ کے رسول ﷺ دے رھے ہیں ,آپ نے فرمایا :(إن لكل شيءسناما ,وإن سنام القرآن سورة البقرة ,وإن الشيطان إذا سمع سورة البقرة تقرأ خرج من البيت الذي تقرأ فيه البقرة) “ہرچیز کی کوئی چوٹی ہوتی ہے(جو سب سے اوپراور بالاتر ہوتی ہے )اورقرآن کی چوٹی سورۂ بقرہ ہے اور شیطان جب سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتے ہوئے سنتا ہے تو اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جہاں سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں