رسول ﷺ نے فرمایا جب امانت ضائع کر دی جائے تو پھر ق ی ا مت کا انتظار کرو

امانت

رسول ﷺ نے فرمایا جب امانت ضائع کر دی جائے تو پھر قیامت کا انتظار کروصحابی نے درافت کیا :امانت کس طرح ضائع ہو گی ؟آپ نے فرمایا :”جب معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دیے جایںاس تحریر میں ایک خاص وظیفہ شیئر کیا جارہا ہے جو آپ کی ہر مشکل کو آسان کر دے گا ۔آج کا یہ وظیفہ نظر بدکی علامت اور اس کا علاج ہے چونکہ نظر بد حسد کی وہ علامت جو جادو اور اس میں فرق کرتی ہے مندرجہ ذیل ہیں

لیکن یاد رکھیں نظر کے ساتھ بھی جن چپک جاتے ہیں درد کا آنکھوں اور کنپٹیوں سے شروع ہو کر سر کی جانب پھیلنااور پھر کندھوں سے اترتے ہوئے ہاتھ پاؤں کے کناروں میں پھیل جانا جسم پر عموما چہرے کمر اور رانوں میں سرخ نیلے دانوں کا بکثرت نکلنا یا دھبے بننا بکثرت پیشاب کا آنا اور قضائے حاجت کے لئے جانا بہت زیادہ پسینہ آناخصوصا ماتھے اور کمر میں دل کی دھڑکن کا کم یا زیادہ ہونا دل ڈوبتا محسوس ہونااور موت کا خوف چہرے کا زردی مائل ہوجانا تلاوت نماز اور دم کے درمیان بکثرت جمائیاں آنا اور آنسوں کا بہنا پڑھائی اور کام سے دل کا اچاٹ ہوجاناامام علی ؓ کے پاس ایک شخص آ کر غسل کا طریقہ سیکھ رہاتھا امام علی ؓ غسل کے آداب اور طریقہ بتاتے بتاتے فرمانے لگے اے بندہ خدا یاد رکھنا جب بھی غسل کے لئے اپنے جسم سے لباس اتارو تو یہ کام کبھی نہ بھولنا وہ کہنےلگا یا علی کونسا کامامام علی ؓ نےفرمایا جب بھی اپنے جسم سے لباس اتارو تو شیطان پر لعنت کرناکبھی نہ بھولنا وہ کہنے لگا یا علی وہ کیوں بات جب یہاں تک پہنچی تو امام علی ؓ نے فرمایاجب انسان اپنے جسم پر لباس پہنتا ہے

تو انسان کا جسم اور پسینہ اس لباس پر لگتا رہتا ہے جب انسان اپنے جسم سے لباس کو اتارتا ہے تو شیطانی جن اس لباس کے آس پاس پھرتے رہتے ہیں اور یوں انسان بیمار ہونے لگتا ہےیاد رکھنا جو انسان لباس اتارتے وقت شیطان پر لعنت کرےاور لباس پہننے سے پہلے صحیح طرح سے پاک کر کے دھو کر سورج کی روشنی میں کچھ دیر رکھ کر پھر زیب تن کرے تو شیطانی جن اس انسان کے قریب نہیں آتے اور یوں وہ انسان روحانی اور جسمانی بیماریوں سے اللہ کی پناہ میں رہتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے جو انسانی جسم کو سردی، گرمی اورماحول کی آلودگی سے بچاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے: اور تمہارےلئے کچھ پہناوے بنائے کہ تمہیں گرمی سے بچائیں۔اتنا لباس جس سے سترِ عورتہوجائےاور گرمی سردی کی تکلیف سےبچے،فرض ہےاوراس سے زائدجس سے زینت مقصود ہواور یہ کہ جبکہ اﷲ نے دیا ہے تو اُس کی نعمت کا اظہار کیا جائے یہ مستحب ہے۔ خاص موقع پر مثلاً جمعہ یا عید کے دن عمدہ کپڑے پہننا مباح(جائز)ہے۔اِس قسم کے کپڑے روز نہ پہنےکیونکہ ہوسکتا ہے کہ اِترانے لگے

اورغریبوں کو جن کےپاس ایسے کپڑے نہیں ہیں نظرِحقارت سے دیکھے،لہٰذااس سے بچناہی چاہیے۔مرد کے لیے ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچےتک’’ عورَت ‘‘ہے، یعنی اس کا چھپانا فرض ہے۔ناف اس میں داخِل نہیں اور گھٹنے داخِل ہیں۔عورت کا جسم سر سے پاؤں تک ستر ہے جس کا چھپانا ضروری ہے سِوائے چہرے اور کلائیوں تک ہاتھوں اور ٹخنے سے نیچے تک پاؤں کے ،کہ ان کا چھپانا نماز میں فرض نہیں، باقی حصّہ اگر کُھلا ہوگا تو نماز نہ ہوگی۔ لہٰذا اُسکا لباس ایسا ہونا چاہئے جو سرسے پاؤں تک اس کو ڈھکا رکھےاور اس قدر باریک کپڑا نہ پہنے جس سے سرکے بال یا پاؤں کی پنڈلیاں یا پیٹ اُوپر سےننگا ہو۔گھر میں اگر اکیلی یا شوہر یا ماں باپ کے سامنے ہو تو دوپٹہ اُتار سکتی ہے لیکن اگر داماد یا دوسرا قرابت دار ہو تو سر باقاعدہ ڈھکا ہوا ہونا ضروری ہے اور شوہر کے سوا جو بھی گھر میں آئے وہ آواز سے خبر کرکے آئے۔عورت کو لازم ہے کہ لباسِ فاخِرہ،عمدہ برقعہ اوڑھ کر نہ باہر جائے کہ بھڑک دار برقعہ پردہ نہیں بلکہ زینت ہے۔مرد عورتوں کا اور عورتیں مردوں کا لباس نہیں پہن سکتیں

کیونکہ ایسے مردوں اور عورتوں پر حدیثِ پاک میں لعنت بھیجی گئیہے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَنے عورت کا لباس پہننے والے مرد اورمرد کا لباس پہننے والی عورت پرلعنت فرمائی ہے۔نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَاکثر سفید لباس زیبِ تن فرماتے۔ایک تحقیق کے مطابق سفیدلباس ہر قسم کے سخت موسمی تغیُّرات، کینسر، جلدی گلینڈز کے ورم،پسینے کے مسامات کی بندش اور پھپھوند کے امراض جیسی خطرناک اور تکلیف دہ بیماریوں سے حفاظت کرتا ہے ۔سنتیہ ہے کہ دامن کی لمبائی آدھی پنڈلی تک ہو اور آستین کی لمبائی زیادہ سے زیادہ انگلیوں کے پوروں تک اور چوڑائی ایک بالشت ہو ۔جو شخص کپڑا پہنے اور یہ پڑھے :اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلاَ قُوَّۃٍ،تو اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں