حضرت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نےفرمایا سات چیزیں تمہیں بنا بھی سکتی ہیں اور تباہ بھی کرسکتی ہیں ؟

سات چیزیں

;ہر عبادت کی قضا ہے لیکن انسانی دل توڑنے کی کوئی قضانہیں ۔کسی نے مولانا رومی رحمۃ اللہ سے پوچھا کہ میرا دل تو بہت چھوٹا ہے اور دنیا کا غم بہت بڑا ہے اسے میں اپنے دل میں کیسے سما سکتا ہوں مولانا رحمۃ اللہ نے کہا : تمہاری آنکھیں بھی تو بہت چھوٹی ہیں وہ تو ساری دنیا سما لیتی ہیں۔دوسروں کی توقعات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہہم ڈرتے ہیں کہ دوسرا ہمیں چھوڑ ہی نہ دے۔ جو دوسروں کے غم سے لاتعلق ہے انسان کہلانے کا مستحق نہیں ۔ اچھا انسان وہ ہے

جو کسی کا دیا ہو ا دکھ تو بھلا دے مگر کسی کی دی ہوئی محبت کبھی نہ بھلائے۔اگر تمہیں ذرا سا بھی اندازہ ہوجائے کہ اللہ تمہارے معاملات کیسے سیدھے کرتا ہے تو یقین مانو تمہارا دل اللہ کی محبت سے پھٹ جائے۔موت کتنی تیزی سے ہماری طرف بڑھ رہی ہے اگر ہمیں یہ پتہ چل جائے تو ہمیں اپنے منصوبوں پہ ہنسی آجائے۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے یہ روایت کیا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا، لہٰذاتم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائاس کے جسے میں ہدایت دوں، سو تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھانا کھلاؤں، پس تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہٰذا تم مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا،

اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخشتا ہوں، تم مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا، اے میرے بندو! تم کسی نقصان کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نقصان پہنچا سکواور تم کسی نفع کے مالک نہیں کہ مجھے نفع پہنچا سکو، اے میرے بندو!اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ متقی شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں کر سکتے اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول و آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت سے کوئی چیز کم نہیں کر سکتے۔

اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن کسی ایک جگہ کھڑے ہو کرمجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کا سوال پورا کر دوں تو جو کچھ میرے پاس ہے اس سے صرف اتنا کم ہو گا جس طرح سوئی کو سمندر میں ڈال کر (نکالنے سے) اس میں کمی ہوتی ہے، اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لئے جمع کر رہا ہوں،پھر میں تمہیں ان کی پوری پوری جزا دوں گا، پس جو شخص خیر کو پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جسے خیر کے سوا کوئی چیز (مثلاً آفت یا مصیبت) پہنچے وہ اپنے نفس کے سوا اور کسی کو ملامت نہ کرے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں